گلگت /دیامر /اسلام آباد (خبر رساں ادارے ) دیامر سے 90 کلومیٹر دور بونر داس ننگا پربت بیس کیمپ کے مقام پر سیاحوں پرنامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے پاکستانی گائیڈ سمیت 9 غیر ملکی سیاحوں کو قتل کردیا ،قتل ہونے والے سیاحوں میں سے 3 کا تعلق چین، 5 کا یوکرائن اور ایک کا روس سے ہے،واقعے کے بعد ایف سی ناردرن ایریا نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردیں،صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم نوازشریف نے واقعے کی شدید مذمت کی، وزیراعظم نے واقعے میں ملوثافراد کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہے پاکستان کے عوام اور حکومت غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، ایسے ظالمانہ اور
غیرانسانی فعل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، پاکستان کو سیاحوں کے لئے محفوظ ملک بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔اتوار کو میڈیا رپورٹس کے مطابق دیامر کے علاقے فیری میڈوز میں دہشتگردوں نے 10 غیرملکی سیاحوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا، قتل ہونے والے سیاحوں میں سے 3 کا تعلق چین،5 کا یوکرائن اور ایک کا روس سے ہے۔ڈی آئی جی گلگت علی شیرکے مطابق گذشتہ رات ایک بجے دہشتگردوں نے ہوٹل میں گھس کر غیرملکی سیاحوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہلاک ہوگئے۔ لاشوں کو ڈی ایچ کیوہسپتال منتقل کردیا گیا تاہم واقعے کے بعد ایف سی ناردرن ایریا علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم نوازشریف نے واقعے کی شدید مذمت کی، وزیراعظم نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہے پاکستان کے عوام اور حکومت غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، ایسے ظالمانہ اور غیرانسانی فعل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیاحوں کے لئے محفوظ ملک بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان مہدی شاہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے، جلد گرفتار کرلیں گے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیراعلیٰ گلگت بلتستان ہنگامی طور پر گلگت پہنچ گئے۔ انہوں نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں کو 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ رات 11 اور 12 بجے کے درمیان پیش آیا۔ قتل ہونے والے غیر ملکی سیاحوں کی لاشیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد منتقل کی جائیں گی ۔
No comments:
Post a Comment