واشنگٹن (خبر رساں ادارے)امریکی ادارے ایف بی آئی نے تسلیم کیا ہے کہ پا کستان، افغا نستا ن اور یمن کے علا وہ ڈرو ن طیاروں کو امریکہ کے اندر بھی نگرانی کے لیے کبھی کبھار استعمال کیا جاتا ہے۔تاہم ملک میں ڈرون کے استعمال کے لیے قواعد و ضوابط بنائے جانے چاہییں۔ امر یکی خبر رساں ادارے کے مطا بق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز مولر نے سینیٹ کی عدالتی کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی کی نگرانی کے لیے ڈرون کا استعمال کرتے ہیں لیکن ایسا بہت ہی کم مواقعوں پر ہوتا ہے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر نے تجویز کیا کہ ملک
میں ڈرون کے استعمال کے لیے قواعد و ضوابط بنائے جانے چاہییں۔ جیمز مولر نے تسلیم کیا کہ پائلٹ کے بغیر اڑنے والے جہاز کا استعمال ملک کے اندر بھی ہوتا ہے اور لوگوں کی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے قواعد و ضوابط کی اشد ضرورت ہے۔ جبکہ امریکی سینیٹرز کا موقف تھا کہ وہ وفاقی حکومت کے اس پروگرام کے حوالے سے مزید جاننے کے متمنی ہیں، جو ڈرون طیاروں کے ذریعے نگرانی سے متعلق ہے۔ اس سماعت میں مولر سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا ایف بی آئی نے امریکی سرزمین میں بغیر پائلٹ والے طیاروں کا استعمال کیا، تومولر کا جواب تھا، ہاں۔ تاہم انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ایسا انتہائی مخصوص حالات میں محض نگرانی کے لیے کیا گیا۔امریکی سینیٹ کی جیوڈیشری کمیٹی کی سماعت کے دوران لووا سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر چارلس گریسلے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مولرنے اس بارے میں زیادہ تفصیلات تو نہیں بتائیں تاہم کہا کہ ’استعمال انتہائی کم پیمانے پر انتہائی مخصوص صورتحال میں‘ کیا گیا۔اس سماعت کے فورا بعد ایف بی آئی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ ’بغیر پائلٹ والے جاسوس طیارے صرف ساکت چیزوں کی نگرانی کے لیے استعمال کیے گئے تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایجنٹس کو خطرات سے بچایا جا سکے۔‘‘اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بغیر پائلٹ والے طیارے کے استعمال کے لیے ہر بار وفاقی ایوی ایشن انتظامیہ سے اجازت لی جاتی ہے۔اس بیان کے مطابق ایف بی آئی نے ڈرون طیارے کا استعمال تب کیا، جب رواں برس الاباما میں ایک ملزم جمی لی ڈیکس نے ایک بچے کو ایک اسکول بس سے اغواء کیا اور اسے لے کر زیر زمین بنکر میں جا چھپا۔ امریکی حکومت اس سے قبل بتا چکی ہے کہ میکسیکو کے ساتھ لگنے والی سرحد کی نگرانی کے لیے بھی ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کی جانب سے سامنے آنے والے اس بیان کے بعد امریکا میں کافی روز سے چھڑی یہ بحث اور گرم ہو گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے نگرانی کے پروگرام پر بات چیت ہو رہی ہے۔ یہ بحث اس وقت شروع ہوئی تھی، جب ایک سابق سی آئی اے ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن نے ایک برطانوی اخبار کو بتایا تھا کہ امریکی حکومت ’پرزم‘ نامی ایک پروگرام کے تحت بڑے پیمانے پر لوگوں کی نگرانی کر رہی ہے، جس کے ذریعے ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے ذاتی کوائف اور دیگر معلومات کی چھان بین کی جاتی ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا میں اگلے پانچ برسوں میں ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی بڑھ جائیگا اور 2018 تک دنیا میں تیس ہزار ڈرون طیاروں کا استعمال ہو رہا ہوگا۔ان تیس ہزار ڈرون طیاروں کا نصف صرف امریکہ میں استعمال کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment