کراچی(تجارتی نیوز) پاکستان اسٹیل کورواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 16 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔خام مال کی کمی کے سبب پیداوار 16 فیصد کی کم ترین سطح پر آگئی، اسٹیل مل کو خام مال کی درآمد کے لیے فوری طور پر 3 ارب روپے جاری نہ کیے گئے تو اگست کے آغاز پر پاکستان اسٹیل میں پیداواری سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہونے کا خدشہ ہے۔ پاکستان اسٹیل کے چیئرمین میجر جنرل (ر) محمد جاوید نے گزشتہ روز پاکستان اسٹیل کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت میں بتایا کہ پاکستان اسٹیل کے تمام کارخانے چل رہے ہیں، کوک اوون بیٹری فرنس بلاسٹ سمیت تمام شعبے پیداوار بڑھانے کے لیے تیار ہیں تاہم خام مال کی قلت کی وجہ سے نقصان کا سامنا ہے، پاکستان اسٹیل کا موازنہ نجی شعبے سے کرنا مناسب نہیں
ہے۔پاکستان اسٹیل کو چین کے ماڈل کے طور پر چلایا جائے تو بہتر نتائج مل سکتے ہیں،چین میں اداروں کو مضبوط بنانے کیلیے حکومت رہنمائی اور معاونت کا فریضہ انجام دے رہی ہے، اسی طرز کی معاون اور مدد گار پالیسیاں اختیار کرکے پاکستان اسٹیل کی پیداوار 5 سے 7 سال میں 9 سے 10 ملین ٹن تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل کے اثاثوں کی مالیت کا اندازہ 79 ارب روپے لگایا گیا ہے، پاکستان اسٹیل میں پیداوار بڑھاکر منافع بخش ادارہ بننے اور ملکی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔پاکستان اسٹیل اپنے قیام سے اب تک 13 سے 14 سال منافع بخش ادارہ بنا رہا، صرف 2000 سے 2008 تک اس ادارے نے 18 ارب روپے کا منافع کمایا، حکومت کو 1 ارب روپے کا ڈیوڈنڈ ادا کیا گیا اور 3.5 ارب روپے کے قرضے بھی چکائے گئے، پاکستان اسٹیل نے مقامی آئرن اوور کی خریداری کے ذریعے بلوچستان کے عوام کو 10 سے 11 ارب روپے کی معاشی سپورٹ فراہم کی، خود پاکستان اسٹیل کو بھی درآمدی خام مال کے مقابلے میں مقامی خام مال کے استعمال سے کافی بچت ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ 11 ارب روپے کے بیل آوٹ پیکج اور ایل سی کی مد میں3ارب روپے کی رقم کی منظوری حکومت کی جانب سے دی جاچکی ہے تاہم ابھی تک یہ سمری منظوری کے لیے وزارت خزانہ کے پاس ہے،اگر ایل سی کی مد میں3 ارب روپے فوری طور پر نہ ملے تو اگست کے پہلے ہفتے میں ادارے کی پیداوار مکمل طور پر بند ہوجائیگی۔ پاک اسٹیل کے سی ای او کا کہنا تھا کہ رواں برس اب تک ادارے کا مالی خسارہ 16 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، سی ای او پاکستان اسٹیل کا کہنا تھا کہ حکومت کو قومی فضائی کمپنی اور ریلوے کی طرح پاکستان اسٹیل کی بحالی کیلیے بھی ٹھوس اقدامات کرنا چاہئیں۔
No comments:
Post a Comment