Saturday, June 15, 2013

کوئٹہ وویمن یونیورسٹی بس اور بی ایم سی میں دھماکے و فائرنگ،26جاں بحق، 30زخمی


کوئٹہ(خبر رساں ادارے) کوئٹہ دھماکوں سے لرز اٹھا، 4 دھماکوں میں 12 طالبات اور ڈپٹی کمشنر سمیت 26 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے ، مرنے والوں میں 4حملہ آوربھی شامل ہیں، پہلا دھماکہ وومن یونیورسٹی کے بس میں جبکہ 2 دھماکے بولان میڈیکل کالج ہسپتال کے آپریشن تھیٹر کے ساتھ ہوئے ، مسلح افراد نے ہسپتال کو یرغمال بنا کر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کے علاوہ سٹاف نرسز اور مریضوں کی عیادت کرنے والے افراد جاں بحق ہوگئے ، مسلح افراد اور سیکورٹی فورسز کا کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا ۔ ڈاکٹر ، مریض اور دیگر عملہ وارڈوں اور دفاتر میں یرغمال بنارہا ، فائرنگ سے سی این بی سی ٹی وی کا رپورٹر زین الدین خلجی بھی زخمی ہوگیا ، ہسپتال میں افراتفری پھیل گئی کئی لوگ غم سے بے ہوش ہوگئے ۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کو بروری روڈ پر واقع سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی بس میں اس وقت زور دار دھماکہ ہوا 
جب طالبات بس میں بیٹھ کر اپنی گھروں کی جانب روانہ ہورہی تھیں پولیس ذرائع کے مطابق بس میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا جس سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکہ کیا گیا دھماکے سے بس میں آگ لگ گئیں جس کے نتیجے میں12 طالبات جاں بحق جبکہ 20 سے زائد جھلس کر زخمی ہوگئیں آگ کی شدت کے باعث اکثر طالبات کی چہرے جھلس گئے جس کی وجہ سے فوری طور پر ان کی شناخت ممکن نہیں ہوسکی ۔ واقعہ کے فوراً بعد ایف سی اور دیگر رضا کار موقع پر پہنچ گئے زخمی اور جاں بحق ہونے والے طالبات کو بی ایم سی ہسپتال منتقل کرنا شروع کردیا جبکہ بعض طالبات کو سی ایم ایچ لے جایا گیا ۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی زخمی اور شہید ہونے والے طالبات کے لواحقین ہسپتال پہنچنا شروع ہوگئے اور وہ چیخ چیخ کر اپنے پیاروں کی تلاش کرتے رہے ۔ ڈاکٹر اور دیگر عملہ زخمی طالبات کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کررہے تھے کہ اس دوران چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعوب فتح محمد ، آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا ، ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکڑ ، اسسٹنٹ کمشنر صدر انور علی شر اور ایف سی کے اعلیٰ حکام ہسپتال پہنچے اور صورتحال کا جائزہ لیا اس دوران چیف سیکرٹری ، آئی جی پولیس جیسے ہی ہسپتال سے نکل رہے تھے کہ اس دوران آپریشن تھیٹر کے قریب زور دار دھماکے ہوئے اور پورے ہسپتال میں فائرنگ شروع ہوگئی اس دوران مسلح افراد نے ہسپتال کے فرسٹ فلور اور چھت پر پوزیشنیں سنبھال کرکے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر منصور کاکڑ اور 4سٹاف نرسز، ایف سی اور پولیس کے اہلکار جاں بحق جبکہ ایک ٹی وی رپورٹر زین الدین خلجی اور اسسٹنٹ کمشنر صدر انور علی شر سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔ دھماکے کے فوراً بعد ہسپتال میں بھگدڑ مچ گئی اور فائرنگ کاسلسلہ شروع ہوگیا وہاں پر موجود تمام لوگوں نے بھاگ کر زمین پر لیٹ کر اورگاڑیوں کے پیچھے چھپ کر اپنی جان بچائی ۔مسلح افراد جو پہلے سے ایک پلان کے تحت بولان میڈیکل کالج کی چھت پر بیٹھے ہوئے تھے فائرنگ شروع کردی واقعے کے تھوڑی دیر بعد ایف سی کے کمانڈر اے ٹی ایف اور بھاری تعداد میں پولیس پہنچ گئی تاہم دہشتگرد جن کی تعداد 9بتائی جاتی ہے جدید اسلحہ سے لیس تھے اور وقفے وقفے سے فائرنگ کررہے ہیں دہشتگردوں کو قابو کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر طلب کرلئے گئے ہیں کیونکہ بولان میڈیکل ہسپتال کے اندر زخمیوں کے رشتہ دار کے علاوہ صحافی جن میں پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندے شامل ہیں محصور ہوکر رہ گئے ہیں چھتوں پر بیٹھے ہوئے مسلح افراد صحافیوں سمیت لوگوں پر اندھادھند فائرنگ کرتے رہے ۔آخری اطلاعات آنے تک فورسز نے 4 حملوں آوروں کو مارے جانے کا دعویٰ کیا تاہم متعدد حملہ آور ہسپتال کی بلڈنگ میں موجود رہے ۔

No comments:

Post a Comment