Monday, June 17, 2013

مسئلہ افغانستان کے حل کیلئے طالبان سے مذاکرات کئے جائیں ، محمود خان اچکزئی


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ کی تقریر اور تحریر میں تضاد نظر آرہا ہے حکومت پھر آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے 19جوان کو آئی ایم ایف کا مشن آرہا ہے ہمارے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف کے ساتھ انتہائی ہوشیاری کے ساتھ بات چیت کرنا ہوگی، آئی ایم ایف کی شرائط سے ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی ہوسکتا ہے مسلم لیگ(ن)نے اپنے منشور کے مطابق بجٹ پیش نہیں کیا بجٹ سے مہنگائی کا طوفان آئیگا جب تک بجلی کی چوری نہیں روکیں گے ٹھوس حکمت عملی طے نہیں کرینگے، گردشی قرضوں کا مسئلہ جاری رہے گا ۔جبکہ محمود خان چکزئی نے کہاہے کہ امریکہ فاٹا میں لاکھوں ڈالر کے ڈرون کیوں گرا رہاہے، اس کی تو کوئی وجہ ہوگی کس کی تلاش میں امریکہ 
حملے کررہا ہوگا،دنیا ہم پر ایٹم بم ایکسپورٹ کرنے کا الزام لگا رہی ہے امریکی ظالم لوگ ہیں ، امریکہ نے قذافی، صدام کو سزا دی ہمارا رخ کیا تو کیا ہوگا؟ ہماری ایجنسیاں دنیا کی مانی ہوئی ایجنسیاں ہیں مگر دہشت گردوں کا پتہ لگانے میں کیوں ناکام ہیں؟ ملک میں بیس لاکھ کلاشنکوفیں موجود ہیں لوگوں کے پاس پولیس سے اچھا اسلحہ ہے چین ہم سے ناراض ہے، ایران بھی چھپ چھپ کر دیکھتا ہے حکومت قوم کو حقائق سے آگاہ کرے حکومت سچ بولے اللہ اور عوام سے معافی مانگے پاکستان کو افغانستان چھوڑ دینا چاہیے، افغان پاکستان سے نالاں ہیں، ایجنسیاں اپنے بنائے گئے لشکروں کو غیر مسلح کریں اچھے اور برے طالبان کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے معصوم انسانوں کو قتل کرنے والا برا ہے، ملک میں امن وامان قائم نہیں ہوسکا تو پارلیمنٹ چھوڑ دونگا، مسئلہ افغانستان کے حل کیلئے طالبان سے مذاکرات کئے جائیں جس میں امریکہ کو بھی شریک کیا جائے۔ پیر کو تحریک انصاف کے مخدوم شاہ محمود قریشی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین کو اقتصادی بحران نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اس وقت سب متفق ہیں کہ گزشتہ پانچ سالوں کی بد انتظامی نے پاکستان کو اس حال تک پہنچا دیا ہے، پلاننگ کمیشن سٹیٹ بینک سمیت دیگر ادارے بد انتظامی اور کرپشن کی وجہ سے شدید متاثر ہوئے ہیں، حالات کی بہتری کی پہلی ذمہ داری ہماری ہے انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر اور پوسٹ بجٹ کانفرنس سے اشارے مل گئے ہیں کہ حکومت ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کے پاس جارہی ہے، 19 جون کو آئی ایم ایف کا مشن آرہا ہے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی ساکھ متاثر ہو چکی ہے ہم گزشتہ کمٹمنٹس پوری نہیں کرسکے، ملک میں غربت اور بیروزگاری بڑھ رہی ہے ہمارے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف کے ساتھ انتہائی ہوشیاری کے ساتھ بات چیت کرنا ہوگی، آئی ایم ایف کی شرائط سے ملک میں سیاسی عدم استحکام بھی ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کی تقریر اور تحریر میں تضاد نظر آرہا ہے، عوام اس بجٹ کو عوامی نہیں سمجھ رہی اور خواص اس کو بزنس فرینڈلی نہیں سمجھ رہے لگتا ہے کہ یہ بجٹ گزشتہ بجٹوں کا تسلسل ہے بس مکھی پر مکھی ماری گئی ہے ، انہوں نے کہا کہ اب بجٹ سے مہنگائی کا طوفان آئیگا، مسلم لیگ (ن) نے اپنے منشور کے مطابق بجٹ پیش نہیں کیا اس بجٹ میں ضرور کسان اوردیگر پسے ہوئے طبقات کیلئے کچھ نہیں ہے ، وزیر خزانہ نے جو ریونیو ٹارگٹ کقرر کیا ہے وہ حقیقت پسندانہ نہیں ہے، ایف بی آر وعدہ کرتا ہے سہانے خواب دکھاتا ہے مگر وہ چکنا چور ہو جاتے ہیں، گزشتہ حکومت نے تھری جی لائسنس دینے کیلئے بڑا زور لگایا مگر کامیاب نہیں ہوئی، اتصالات سے 80 ملین ڈالر لینے کیلئے بھی گزشتہ حکومت نے بڑا زور لگایا تھا مگر کامیابی نہیں ملی، خدا کرے موجودہ حکومت کامیاب ہو جائے، انہوں نے کہا کہ 500 ارب کے گردشی قرضوں کو ساٹھ دنوں میں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے گزشتہ حکومت بھی ایسا کرتی رہی مگر جب تک بجلی کی چوری نہیں روکیں گے اور ٹھوس حکمت عملی طے نہیں کرینگے، گردشی قرضوں کا مسئلہ جاری رہے گا ، لوگوں کو بتائیں کہ تین روپے فی یونٹ اضافے سے بجلی 33 روپے مہنگی ہو جائیگی، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کاشتکار طبقے کیلئے کچھ نہیں ہے، زراعت کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت مشکل میں ہے، بلوچستان کے کاشتکاروں کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ ٹیوب ویل پر فلیٹ ریٹ دیا جائے مگر حکومت نے 200 کروڑ روپے کی کٹوتی کر دی ہے، خیبرپختونخواہ نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بھاری قیمت ادا کی ہے ، کے پی کے ، فاٹا اور پاٹا کو دی گئی مراعات واپس لے لی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی 15 ارب ڈالر بھیج رہے ہیں ، اگر زر مبادلہ نہ بھیجیں تو پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہوتا، حکومت نے ایجوکیشن پر بھی کاری ضرب لگائی ہے، سٹیشنری اور کتابوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا، آج پاکستان کا پیسہ صرف باہر منتقل نہیں ہو رہا ملک کا پڑھا لکھا دماغ بھی باہر منتقل ہو رہا ہے، ایک طبقہ پیسے کما کر باہر سے یہاں بھیجتا ہے اور ایک طبقہ یہاں سے دولت لوٹ کر سوئس بینکوں میں بھیجتا ہے، بجٹ وہی کہانی ہے جو ہم سن سن کر تھک چکے ہیں، بحث میں حصہ لیتے ہوئے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 1976ء اور 1997ء کی اسمبلی کا بھی رکن تھا اور بجٹ پر جو تقریریں کی تھیں میں نے متنبہ کیا تھا کہ ہمارے پاس وقت محدود ہے آج بھی وہی حالات ہیں چین ہم سے ناراض ہے، ایران بھی چھپ چھپ کر دیکھتا ہے حکومت قوم کو حقائق سے آگاہ کرے اور بتائے کہ لڑنے والوں کو کس نے لڑنے پر آمادہ کیا، حکومت سچ بولے اللہ اور عوام سے معافی مانگے، انہوں نے کہا کہ ملک میں بیس لاکھ کلاشنکوفیں موجود ہیں لوگوں کے پاس پولیس سے اچھا اسلحہ ہے انہوں نے کہا کہ ہماری ایجنسیاں دنیا کی مانی ہوئی ایجنسیاں ہیں لیکن وہ دہشت گردوں کا پتہ لگانے میں کیوں ناکام ہیں؟ کیا یہ لوگ انہوں نے خود ہی نہیں پال رکھے، آئی ایس آئی کے کرنل امام نے خود ٹی وی انٹرویو دیا کہ انہوں نے 95 ہزار افراد کو دنیا کے خطرناک ترین ہتھیار چلانا سکھائے انہوں نے کہا کہ امریکہ فاٹا میں لاکھوں ڈالر کے ڈرون کیوں گرا رہاہے، اس کی تو کوئی وجہ ہوگی کس کی تلاش میں امریکہ یہ حملے کررہا ہوگا، انہوں نے کہا کہ دنیا ہم پر ایٹم بم ایکسپورٹ کرنے کا الزام لگا رہی ہے امریکی ظالم لوگ ہیں ، انہوں نے قذافی، صدام کو سزا دی اگر انہوں نے ہمارا رخ کیا تو کیا ہوگا؟۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم افغانستان میں مداخلت کار ہیں اور افغانستان سے بھاگنے والوں کو فاٹا میں پناہ دی جنہوں نے 19 سو مقامی لوگوں کو قتل کیا، روس افغانستان سے واپس گیا امریکہ جارہاہے ہم اسے کیوں نہیں چھوڑنا چاہتے کیا پاکستان افغانستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان کو افغانستان چھوڑ دینا چاہئے، افغان پاکستان سے نالاں ہیں، ایجنسیاں اپنے بنائے گئے لشکروں کو غیر مسلح کریں اچھے اور برے طالبان کے چکر میں نہیں پڑنا چاہئے جو معصوم انسانوں کو قتل کرے وہ برا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں امن وامان قائم نہیں ہوسکا تو میں یہ پارلیمنٹ چھوڑ دونگا، ہمیں بھارت اور افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرنا ہوگا اور کہنا ہوگا کہ فاٹا فاٹا کے رہنے والوں کا ہے، انہوں نے کہا کہ جاگیرداروں اور زمینداروں کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنے مزارعوں کو خوراک فراہم کریں انہوں نے کہا کہ ہم نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں پاکستان، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی عزیز ہے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے بھی مشرف کے بارے میں کوئی بات نہیں کی کہ مشرف کی پگڑی اچھالنا نہیں چاہتا، 1999ء میں جب مشرف نے اقتدار سنبھالا اور بینظیر بھٹو، نواز شریف کو سیاست سے بے دخل کرنے کی بات کی تو میں پہلاشخص تھا جس نے اس کی مخالفت کی انہوں نے کہا کہ تمام جرنیلوں کے بچے جیت کر یہاں آگئے ہیں، مشرف بھی آنا چاہتا تھا اس کا مطلب یہ ہے کہ جمہوریت جیت گئی ، محمود اچکزئی نے کہا کہ مسئلہ افغانستان کے حل کیلئے طالبان سے مذاکرات کئے جائیں جس میں امریکہ کو بھی شریک کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے نواب یوسف تالپور نے کہا کہ موجودہ حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے ہر طرف سے مہنگائی کا ایک طوفان اٹھ رہا ہے جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے سے ہر چیز مہنگی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے دورہ سندھ کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ 1991ء کے پانی کے معاہدے پر عملدرآمد کرائیں گے ہم انتظار میں ہیں اس پر کب عملدرآمد ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پانی موجود ہے تو سندھ کی مطلوبہ پانی کی ضرورت پوری کی جائے، سندھ میں پانی کی شدید قلت ہے، وزیراعظم سندھ کو اس کے حصے کا پانی فراہم کریں، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں کوئلے کی درآمد کیلئے چارا رب روپے رکھے گئے ہیں اس کی بجائے مقامی کوئلے کو قابل استعمال بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈ میں 123 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ دوسری جانب کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کا صوابدیدی فنڈ ختم کر دیا گیا ہے۔

No comments:

Post a Comment