انقرہ(خبر رساں ادارہ) ترک وزیر اعظم کے مظاہرے ختم کرنے کے احکامات اور غازی پارک خالی کرا نے کے بعد مظاہرین ایک بار پھر تقسیم اسکوائر کی جانب بڑھ رہے ہیں جس پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ادھر ورکرز یونینوں نے حکومت مخالف مظاہروں پر پولیس کی طرف سے تشدد کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کی، غیرملکی خبر رسا ں ادارے کے مطا بق رات بھر کی جھڑپوں کے بعد طاقت کا استعمال کرتے ہوئے پولیس نے ترکی کا غازی پارک خالی کروالیا تھا مگر مظاہرین ایک بار پھر ترکی کے تقسیم اسکوائر کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم غازی پارک میں جا کر دوبارہ قیام کرینگے ،۔ادھر ورکرز یونینوں نے حکومت مخالف مظاہروں پر پولیس کی طرف سے تشدد کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے
ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کی پبلک ورکرز یونینوں کے ای ایس کے اور پروگریسیو ٹریڈ یونینوں ڈی آئی ایس کے مظاہرین پر پولیس کی طرف سے پر تشدد کارروائیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔کے ای ایس کے اور ڈی آئی ایس کے یونینوں نے جو ملک میں ہزاروں ورکروں کی نمائندگی کرتے ہیں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ مظاہرین کو گیزی پارک سے بے دخل کرنے کے خلاف ملک گیر ہڑتال کر رہے ہیں ۔کے ای ایس کے کے ترجمان باقی سینار نے بتایا کہ’ہمارا مطالبہ ہے کہ پولیس کی طرف سے پر تشدد کارروائیوں کو فوراً بند کیا جائے۔،ڈاکٹروں اور انجینیئروں کی تنظیموں نے کہا ہے کہ وہ بھی اس ہڑتال کی حمایت کریں گے۔ہڑتال کا اعلان استنبول اور دارالحکومت انقرہ میں جگ جگہ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جاری جھڑپوں کے بعد کیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے ڈوگان کے مطابق استنبول میں درجنیوں جبکہ انقرہ میں تقریباً 70 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔وزیراعظم رجب طیب اردوغان نے سختی سے حکومتی کارروائی کا دفاع کیا اوراستنبول میں اپنے ہزاروں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم سکوائر سے مظاہرین کو نکالنا ان کی ذمہ داری تھی۔تقسیم چوک میں پولیس کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’میں نے کہہ دیا تھا کہ ہم آخری حد تک پہنچ گئے ہیں۔ یہ ناقابلِ برداشت تھا۔ کل کارروائی کی گئی جس نے صفائی کر دی۔ یہ بطورِ وزیرِاعظم میرا فرض تھا۔،ترک وزیراعظم نے آمر ہونے سے انکار کرتے ہوئے غیرملکی ذرائع ابلاغ پر تنقید کرتے ہوئے عزم کیا کہ وہ گلیوں کو دہشت زدہ کرنے والے عناصر کی ایک ایک کر کے شناخت کریں گے۔
No comments:
Post a Comment