Sunday, June 16, 2013

افغانستان میں لگی آگ نے کے پی کے کے بعد بلوچستان کا رخ کرلیا، جمعیت اہلحدیث


لاہور(خبر رساں ادارے) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستا ن کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہاہے کہ افغانستان میں لگی آگ نے خیبر پختوخوا کے بعد بلوچستان کا رخ کرلیا ہے۔ غیر ملکی طاقتیں طالبان سے مذاکرات چاہتی ہیں اور نہ ہی بلوچوں کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کو کامیاب دیکھنا چاہتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے ملک کو عدم استحکام سے دوچار رکھنے کے لیے تخریب کاروں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کی جارہی ہے۔ راہ والی گوجرنوالہ میں ضلعی شوری کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی ریزیڈنسی ،بولان میڈیکل کمپلیکس اور طالبات کو نشانہ بنانے والے بھی غیر ملکی ایجنڈے کی تکمیل کررہے ہیں۔ پوری قوم کو دہشت گرد عناصر کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بننا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی ریزیڈنسی پر حملہ پاکستان کی نظریاتی اساس پر حملہ ہے ۔ کوئی محب وطن ایسی گھٹیا 
حرکت کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یہ عمارت تمام پاکستانیوں کیلئے سرمایہ افتخار تھی۔ جن افراد نے یہ حرکت کی ہے ان کا سراغ لگانا اور ان کو عبرتناک سزا دینا حکومت کا فرض ہے ۔ صوبائی اور وفاقی حکومت نے اگر بروقت سخت اقدامات نہ کئے تو پھر خدانخواستہ ملک میں کوئی بھی قومی تاریخی عمارت محفوظ نہیں رہ سکے گی۔ حکومت اس سانحہ میں ملوث ملک دشمن عناصر اور انکے سرپرستوں کو بے نقاب کرے کیونکہ یہ لوگ کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں۔شرپسند عناصر قائد کی رہائش گاہ پر حملہ کرکے پاکستان بنانے والی سوچ کو پسپا کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت ان افراد کو کڑی سے کڑی سزا دے اور پاکستان کے نظریاتی اساس کو اپنی حفاظت میں لے۔ کوئٹہ بولان میڈیکل کمپلیکس اور طالبات کی بس پر حملوں کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس واقعہ میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ وطن عزیز کو کمزور کرنے کے لیے ہمسایہ ممالک سازشیں کررہے ہیں۔ 

No comments:

Post a Comment