Monday, June 17, 2013

پنجاب بجٹ ، مزدوروں کی تنخواہ میں ایک ہزار روپے اضافہ


بجٹ میں صنعتی مزدور کی کم از کم تنخواہ 9سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کرنے کا فائدہ صرف 5 سے 10 فیصد مزدوروں کو ہوگا کیونکہ صنعتوں کے 90 فیصد مزدور سرکاری اداروں کے پاس رجسٹرڈ ہی نہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ حکومت صرف اعلان کرتی ہے عمل نہیں ہوتا۔ تنخواہ میں ایک ہزار روپے اضافے سے بھی ان کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ٹیکسٹائل سمیت دیگر صنعتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کو یومیہ اجرت یا پھر کپڑے کی تیاری کے حساب سے رقم ملتی ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو یا گیس کی بندش یا پھر فیکٹری کسی اور وجہ سے بند ہو جائے تو مزدور کی تنخواہ ہر صورت کم ہو جاتی ہے۔ یوں مقرر شدہ تنخواہ صرف کاغذوں تک ہی محدود 
رہتی ہے۔ حکومت کے پاس رجسٹرڈ نہ ہونے سے بھی مزدوروں کی اکثریت سرکاری اقدامات سے مستفید نہیں ہو سکتی۔ رجسٹرڈ مزدوروں کی تنخواہ کم یا زیادہ کرنے کے کسی فیصلے پر بھی آج تک عمل نہیں ہو سکا۔ یہی وجہ ہے کہ مزدور تنخواہ میں اضافے کے اعلان کے باوجود مایوس ہیں۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ حکومتی اعلان کے باوجود مالکان ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں کرتے بلکہ ان کا معاشی استحصال کیا جاتا ہے۔ مزدوروں کی بڑی تعداد تنخواہوں میں اضافے کو مہنگائی کے مقابلے میں انتہائی ناکافی قرار دے رہی ہے۔ مزدوروں کی اجرت ، ادائیگی اور صنعتی ماحول چیک کرنے کے لیے سوشل سیکیورٹی، اولڈ ایج بینیفیٹ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ جیسے محکمے تو قائم ہیں لیکن ان کے افسران کو فیکٹریوں کے معائنے کی اجازت نہیں۔

No comments:

Post a Comment