Sunday, June 16, 2013

کوئٹہ‘ ویمن یونیورسٹی کی بس میں دھماکہ خودکش بمبار خاتون نے کیا‘ سکیورٹی ذرائع


کوئٹہ(خبر رساں ادارے) سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وویمن یونیورسٹی کوئٹہ کی بس میں ہونے والا دھماکہ خودکش تھا‘ حملے کیلئے خاتون خودکش حملہ آور کو استعمال کیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق ہفتہ کو کوئٹہ کی وویمن یونیورسٹی کی بس میں ہونے والے دھماکے میں عائشہ صدیقہ نامی خاتون کو استعمال کیا گیا۔ عائشہ صدیقہ نامی خاتون وویمن یونیورسٹی کی بس میں طالبات کے یونیفارم میں بھیس بدل کر سوار ہوئی اور اس نے بس کے اندر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔ دھماکے میں 14 طالبات جاں بحق جبکہ 30 زخمی ہوگئیں جنہیں سول ہسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا تھا۔ ڈی آئی جی آپریشن فیاض سنبل کے مطابق عائشہ صدیقی بھیس بدل 
کر بس میں سوار ہوئی۔ یہ دھماکہ خودکش تھا۔ ادھر کوئٹہ میں ہونے والے دونوں دھماکوں کے مقدمات ایس ایچ او تھانہ بروری کی مدعیت میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلئے گئے ہیں۔ گذشتہ روز دھماکوں اور فائرنگ کے دو واقعات میں 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ ادھر ان واقعات کیخلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان میں یوم سوگ منایا گیا۔ اس سلسلے میں اہم سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ دوسری جانب پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی اپیل پر شہر بھر میں تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں۔ علاوہ ازیں کوئٹہ بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والے ڈپٹی کمشنر عبدالمنصور کاکڑ کو سرکاری اعزاز کیساتھ آبائی گاؤں میں سپردخاک کردیا گیا۔ ان کی نماز جنازہ میں اعلی افسران سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ دوسری جانب وویمن یونیورسٹی کی وین میں دھماکے سے جاں بحق ہونے والی 8 طالبات کی شناخت کرلی گئی ہے۔ شناخت کی گئی طالبات میں ریحانہ اورنگزیب‘ سیدہ نورالعین‘ سونم مگسی‘ نادیہ رانی‘ صدف‘ شگفتہ جمالی‘ عطیہ عارف اور نیلم پرویز شامل ہیں جبکہ بولان میڈیکل ہسپتال میں جاں بحق نرس رفعت کی لاش کو ملتان روانہ کردیا گیا۔

No comments:

Post a Comment