لند ن‘واشنگٹن: امریکی جاسوسی کے راز افشاء کرنیوا لے ایڈورڈ سنوڈن نے نگرانی سے متعلق مزید راز افشاں کر دیئے، ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور امریکا نے مشترکہ طور پر 2009کی جی 20 کانفرنس میں عالمی لیڈروں کی جاسوسی کی تھی ۔ برطا نو ی میڈیا کے مطا بق ایڈورڈ سنوڈن نے امریکی جاسوسی سے متعلق مزید دستاویزات برطانوی اخبار کے حوالے کردیئے۔ دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برطانیہ نے 2009کی جی 20 کانفرنس میں عالمی لیڈروں کی جاسوسی کے لئے خاص انتظامات کئے۔ برطانوی حکومت نے غیرملکی رہنماؤں کے کے لئے خاص انٹر نیٹ کیفیز بنائے جہاں نگرانی کے خاص آلات نصب کئے گئے۔ جاسوسی
کے اس پروگرام میں عالمی رہنماؤں کی فون کالز اور ای میلز کی نگرانی شامل تھی۔ اس پروگرام میں روسی صدر ڈمتری یدویدیف اور ترکی کے وزیر خزانہ کی خاص طور پر جاسوسی کی گئی۔ دستاویزات میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی کا لندن آفس برطانوی مواصلاتی ادارے سے ملکر کام کرتا ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کے ان نئے انکشافات پر امریکی انتظامیہ نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ ادھر امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے 2012ء میں لاکھوں کی تعداد میں ٹیلی فون کالز کا ریکارڈ اِکٹھا کیا، جِس میں سے حکومتِ امریکہ نے صرف 300مخصوص فون نمبروں کی تفصیلی چھان بین کی تھی۔بتایا گیا ہے کہ خفیہ قرار دی گئی یہ دستاویز حکومت نے امریکی خفیہ اداروں کو جاری کی تھی، جس کا مقصد بظاہر یہ لگتا ہے کہ خفیہ اداروں اور اوباما انتظامیہ اس سلسلے میں لگنے والے الزامات کا توڑ کر سکیں، اور یہ بات نہیں کہ امکانی پْرتشدد سازشوں کی تفتیش کرتے ہوئے، کسی طور پر، حد سے تجاوز کا ارتکاب ہوا۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ’این ایس اے‘ کی طرف سے اِی میل اور ٹیلی فون ڈیٹا کی مدد سے امریکی حکام نے ایک افغان تارک وطن، نجیب اللہ زازی کا پتا لگایا، جسے 2009ء4 میں نیو یارک سٹی کے سب وے نظام کو بم سے اْڑانے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں مبینہ طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کارندوں کی اِی میلز کی ’این ایس اے‘ کی طرف سے کی جانے والی نگرانی کے نتیجے میں حکام کو امریکہ میں ایک نا معلوم فرد کا پتا لگا، جو، حکومتی دستاویز کے مطابق، ’دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کی کوشش کر رہا تھا‘۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں، این ایس اے نے ایک ادھوری اطلاع ایف بی آئی کو روانہ کی، جس نے زازی کی شناخت کی، جو اْس وقت کولوراڈو میں رہتا تھا۔ نیو یارک تک تانے بانے کا پتا لگنے کے بعد، ایف بی آئی نے زازی کو حراست میں لیا۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی کو مزید معلومات اْس وقت ملی جب زازی کے فون نمبر اور دیگر فون کال ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، جس سے ایف بی آئی پر کئی راز کھلے۔
No comments:
Post a Comment